سب کی سب سجا رکھی ہیں

سب کی سب سجا رکھی ہیں

سب کی سب سجا رکھی ہیںوہ ادائیں جو تم نے دکھا رکھی ہیں اب رستے کی طرح لگتیں ہیں مجھےوہ راتیں جو ہم نے گزار رکھی ہیں ایک سایہ تک…
آندھیوں کے تیور بیٹھ گئے

آندھیوں کے تیور بیٹھ گئے

آندھیوں کے تیور بیٹھ گئےچراغ خود کو بجھا کر بیٹھ گئے اس نے رسمنا" کہا کہ ٹھہرو زرہاور ہم مسکراتے بیٹھ گئے کچھ پیڑوں پہ لکھا تھا نام تیراچند پرندے…
رات باقی ہے

رات باقی ہے

دن سمٹ رہے ہیں مجھے میں اور رات باقی ہےچلے آؤ اب کہ محبت میں ابھی مات باقی ہے کئی پیڑ جھڑ گئے بہار کی انتظار میںسبھی پھول مرجھا گئے…
نظروں کا زہر

نظروں کا زہر

سلامت رہے تیری نظروں کا زہرمجھ میں تریاق بن کے رہتا ہے ایک گاؤں کاسادہ سا غریب شخصایک حسن کی شہزادی پہ مرتا ہے ہاں ہاں معلوم ہے وہ مجھے…

سال کو گرہ لگ چکی

سال کو گرہ لگ چکیایک موم بتی اور بجھ چکی سب دوستوں نے کہا مبارک ہوعمر میری گھٹ چکی بالوں میں سفید چاندی اتر آئینو عمری گزر چکی اب غلطیاں…