مجھ کو گر میں مل جاتا

مجھ کو گر میں مل جاتا

مجھ کو گر میں مل جاتا
انکھیں ہنستی دل کھل جاتا

خوابوں کے نگر میں، کچھ روشنی ملتی
اندھیروں میں جلتا، وہ دیا بن جاتا

یہ دل کی بےقراری، کب تھمے گی آخر
کاش کوئی سمجھتا، میرا راز بن جاتا

چاہتیں جو ادھوری ہیں، وہ پوری ہو جاتیں
گر نصیب میں ہوتا، ایک لمحہ سکون بن جاتا

دل کی ہر خلش کو، آرام مل ہی جاتا
زخم بن نہ پاتے، گر ہوتا کوئی مرہم مل جاتا

اب تلاش میں ہوں اُس پل کی، جو کھو گیا مجھ سے
مجھ کو گر میں مل جاتا، میرا دل کھل جاتا

عبدالمنیب

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *