ضمیر کی آواز کب تک چھپاؤ گے

ضمیر کی آواز کب تک چھپاؤ گے

ضمیر کی آواز کب تک چھپاؤ گے
خود اپنے آپ کو کب تک بھلاؤ گے

یہ آئینہ ہے، جھوٹ سہہ نہیں پائے گا
سچائی کو کب تک دغا دکھاؤ گے

ہر ایک لمحہ گواہ ہے تمہارے ساتھ
اپنے ہی سائے کو کب تک لڑاؤ گے

دنیا کے فیصلے بدل بھی جائیں مگر
ضمیر کا بوجھ کب تک اٹھاؤ گے

فریبِ ذات میں کچھ دیر کا مزہ ہے
سچ سے کب تک خود کو بہلاؤ گے

آئینہ دل کا صاف رکھو ہمیشہ منیب
ورنہ خودی کو خود کب تک چھپاؤ گے

عبدالمنیب

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *