کہانیوں کا اختتام آ جائے گا

کہانیوں کا اختتام آ جائے گا

کہانیوں کا اختتام آ جائے گا
ایک دن آپ کا بھی نام آ جائے گا

ضبط ٹوٹے گا جب تحیر کا
ایک خوف کا مقام آ جائے گا

معلوم ہے تم رازوں کو رکھو گے پوشیدہ
پھر بدگمانی میں میرا نام ا جائے گا

ہنستے ہنستے ہی صحیح رویا تو میں بھی ہوں
انسوؤں کا یہ باب بھی ایک دن دھل جائے گا

ایک ہوا چلی اور موسم بدل گیا
موسم کی طرح ایک دن تو بھی بدل جائے گا

سرخ گلاب اپنی شاخ سے جب ٹوٹتا ہے
آسمان سے جب امید کا کوئی تارا ٹوٹتا ہے
من چلا جب جب عشق میں مچلتا ہے
تب میری انکھوں سے تیرا نام لیا جائے گا
کہانی کا اختتام کیا جائے گا
عبدالمنیب

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *