نظروں کا زہر

نظروں کا زہر

سلامت رہے تیری نظروں کا زہر
مجھ میں تریاق بن کے رہتا ہے

ایک گاؤں کاسادہ سا غریب شخص
ایک حسن کی شہزادی پہ مرتا ہے

ہاں ہاں معلوم ہے وہ مجھے مل نہیں سکتی
مگر میرا رب حیثیت سے بڑھ کر عطا کرتا ہے

تم نے جاگتی آنکھوں کو پھر سے سلا دیا ہے
تیرا لہجہ مجھے نیند گھولتا ہے
عبدالمنیب

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *