وہ رستہ بدل گیا ہے

وہ رستہ بدل گیا ہے

وہ رستہ بدل گیا ہے
ہر حد سے گزر گیا ہے

اب تنہا کھڑا ہوں اس موڑ پر
جانے کس راہ سے گزر گیا ہے

دل بے چین رہتا ہے میرا اکثر
میرا سکون چوری کر گیا ہے

خوابوں سے اب گلہ کیسا
میری نیندوں میں اتر گیا ہے

میری مسکراہٹ کو دوش مت دو
وہ خود میرے دل سے نکل گیا ہے

سناٹے کا اب عالم یہ ہے
دل خاموشی سے لڑ گیا ہے

کوئی تیر یا تلوار نہیں لگی مجھے
جسم مگر زخموں سے بھر گیا ہے

میں بس سسکتا رہتا ہوں ہر وقت منیب
اور یہ کنواں آنسوؤں سے بھر گیا ہے

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *