میں عشق کو بیاں کرنے سے قاصر ہوں

میں عشق کو بیاں کرنے سے قاصر ہوں

میں عشق کو بیاں کرنے سے قاصر ہوں
یہ دردِ دل ہے، جس سے میں عاجز ہوں

لفظوں میں سمیٹوں تو کیسے اس کو
وہ ایک آگ ہے، اور میں خاکستر ہوں

ہر ایک پل میں تڑپ ہے، خاموشی سی
پر لبوں پہ خاموشیوں کا عارض ہوں

جو دکھ ہے، وہی دل کی دوا بھی ہے
میں خود اپنے ہی درد کا باعث ہوں

عشق کا رنگ کہاں لفظوں میں ڈھلے گا
میں خواب ہوں، اور اُس کیلیے لاحاصِل ہوں

سمندرِ دل میں طوفان چھپائے ہوئے ہے منیب
میں عشق کو بیاں کرنے سے قاصر ہوں

عبدالمنیب

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *